۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
کرائسٹ چرچ میں مسجد

حوزہ/نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسنڈا آرڈرن نے اعتراف کیا کہ کرائسٹ چرچ میں ہونے والے حملوں سے بہت پہلے ہی ملک میں مسلم برادریوں کو نفرت اور نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دو سال قبل کرائسٹ چرچ میں مسجد پر ہوئے شدت پسندانہ حملے کی برسی پر ہفتہ کے روز نیوزی لینڈ میں مختلف مقامات پر تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔

کرائسٹ چرچ ایرینا میں ایک تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسنڈا آرڈرن نے ہفتہ کے روز کہا کہ دو سال قبل دو مساجد میں ایک خاص طبقے پر ہونے والے شدت پسندانہ حملوں نے ملک کے سامنے ایسی میراث چھوڑی جو "دل دہلا دینے والی" تھی۔

جسنڈا آرڈرن نے اعتراف کیا کہ کرائسٹ چرچ میں ہونے والے حملوں سے بہت پہلے ہی ملک میں مسلم برادریوں کو نفرت اور نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس میں ایک سفید فام شدت پسند نے 51 افراد کو ہلاک اور 40 سے زیادہ کو زخمی کیا تھا۔

کرائسٹ چرچ ایرینا میں تعزیتی نشست میں شامل سینکڑوں افراد جن میں مہلوک کے اہل خانہ بھی شامل تھے، کو خطاب کرتے ہوئے جسنڈا آرڈرن نے حملوں کے تناظر میں تبدیلی لانے میں حکومت کے کردار کے بارے میں بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ''افسوس کی بات ہے کہ اگر ہم فرض کرلیں کہ ہماری تاریخ میں اس دن سے پہلے ہماری مسلم برادری کو نفرت اور نسل پرستی کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا، تو ہم بہت غلط ہوں گے۔ ''

انہوں نے کہا کہ ''دہشت گردی کے حملے کے بعد میں نے ان خواتین کی کہانیاں سنی ہیں جنھیں اکثر ہراساں کیا جاتا تھا کیونکہ وہ بطور مسلمان آسانی سے پہچانی جا سکتی تھیں۔ جن بچوں نے نسل پرستی کے ابتدائی تجربات اسکول کے میدانوں کئے تھے۔ خوفناک اور غیر مہذب تجربات جو اتنے عام تھے کہ شاید سب سے زیادہ تباہ کن تھے، کچھ نے تو اس کے بارے میں کچھ کرنے سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ ''

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے کہا کہ ''15 مارچ کے بعد ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ہم خود سے کچھ ناقابل یقین حد تک سخت سوالات کرنے کے لئے تیار ہوئے ہیں۔ ہم نے اپنے قوانین، انتظامیہ اور بیوروکریسی کا مقابلہ کیا ہے اور ان کا مقابلہ کرتے رہتے ہیں اور معاملات بدل رہے ہیں اور وہ بدستور بدلتے رہیں گے لیکن کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جو سیاستدانوں اور حکومتوں کے اقتدار سے باہر کی ہیں۔ ''

انہوں نے مزید کہا کہ ''ہم سب الفاظ کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ ہم انہیں استعمال کرتے ہیں، انہیں سنتے ہیں، ان کا جواب دیتے ہیں۔

ہم اس قابل ترین ٹولز کو کس طرح استعمال کریں یہ ہماری اپنی پسند ہے۔''

اس کے علاوہ کرائسٹ چرچ میں واقع النور مسجد میں بھی ایک تعزیتی نشست منعقد کی گئی، جس میں دو سال قبل وہاں ہونے والے شدت پسندانہ حملے میں ہلاک ہوئے لوگوں کے لئے دعائیں کی گئیں۔

النور مسجد کے امام گامل فودہ نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''آپ کے اپنے مرے نہیں، انہیں فراموش نہیں کیا جائے گا''

فائرنگ پر حکومت کی جانب سے نیوزی لینڈ کے وزیر صحت اینڈریو لٹل نے نسل پرستی کے خلاف جنگ کی اہمیت پر زور دیا۔

واضح ہو کہ 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ میں لن ووڈ اسلامک سنٹر اور النور مسجد میں ایک سفید مسلحہ دہشتگرد نے لوگوں پر فائنگ شروع کر دی تھی جس کے نتیجے میں 51 افراد ہلاک اور 40 سے زائد لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ یہ فائرنگ نماز جمعہ کے دوران نمازیوں پر کی گئی تھی۔

گزشتہ سال ہی دہشتگرد کو قتل، دہشتگردی کے معاملے میں عدالت نے مجرم ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .